Call for citizens’ participation in budget-making process

SHANGLA: Participants of a seminar held here the other day called for transparency and citizens’ participation in budget-making process at the district level in Khyber Pakhtunkhwa.

The seminar titled ‘district government budget rules 2016’ was organised by Centre for Peace and Development Initiative (CPDI) in Bisham, which was attended by members of local government, social activists and village council secretaries.

“The first draft of the district budget should be presented in April to ensure timely input from citizens,” said Raja Shoaib Akbar, programme manager of CPDI.

He said they had conducted a study which revealed that the budget-making process lacked transparency and citizens’ participation at the district level in the province.

He added that only two districts had functional websites while 85 posts remained vacant in district budget branches.

Shamsul Hadi, CPDI’s KP coordinator, said that the local governments had failed to include stakeholders in budget-making process.

He said none of the districts released pre-budget statement that according to the budget rules was mandatory and would have provided the stakeholders a chance to express their opinion on the budget proposals.

Pre-budget consultation with stakeholders was also not held in 30 per cent of the districts.

According to the budget rules, budget call letter (BCL) must be issued in September as the first step of budget making.

He said the study showed only six districts had issued the BCL till November 15.

Mr Hadi said that the districts were not making use of information technology to share information with citizens, as only two districts had own functional websites.

He said that not a single district issued a citizens budget which was meant to share salient features of the final budget with citizens in easy to understand language.

According to the officials, the budget branches in districts also faced shortage of human resource.

Published in Dawn

سی پی ڈی آئی کی جانب سے ضلعی سطح پر بجٹ سازی کے عمل پر مشتمل سروے رپورٹ جاری

نصیرآباد: سی پی ڈی آئی کی جانب سے ضلعی سطح پر بجٹ سازی کے عمل پر مشتمل سروے رپورٹ جاری کر دی گئی رپورٹ کے مطابق عوامی شمولیت اور شفافیت کے اعتبار سے بلوچستان میں بجٹ سازی کا عمل انتہائی مایوس کن رہا۔بجٹ کال لیٹرزدیر سے جاری کیے گئے۔ شفافیت کوفروغ دینے کیلئے بجٹ سازی …

Published in News Room

(ضلع کونسل سمیت بلدیاتی اداروں کے بجٹ مشاورت میں عوامی شمولیت یقینی بنایا جائے (سی پی ڈی آئی ، وانگ لسبیلہ

حب،
حب میں سی پی ڈی آئی اور وانگ کے زیراہتمام بجٹ سازی میں عوامی شمولیت پر ورکشاپ کا انعقاد،ورکشاپ میں سرکاری آفسیران،مقامی حکومت کے نمائندوں و سول سوسائٹی کے رہنماوں کی شرکت ورکشاپ کے شرکا سے وانگ کے کوآڈنیٹر خلیل رونجھو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سینٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انیشییٹوز (سی پی ڈی آئی) کی طرف سے آغاز کردہ مطالعاتی جائزے کے مطابق سروے میں شامل 20 اضلاع میں سے کسی بھی ضلعی حکومت نے بجٹ کی تشکیل کے دوران عوام اور متعلقہ افراد (سٹیک ہولڈر) کی شمولیت کو یقینی نہیں بنایا بجٹ کال لیٹر تاخیر سے جاری کئے گئے اور بجٹ کی ٹائم لائن کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ صرف 4 اضلاع کی طرف سے قبل از بجٹ بیان جاری کیا گیا جس کی نقل عوام کے لئے دستیاب نہیں کی گئی اور تمام اضلاع کی ویب سائٹ غیر فعال پائی گئی۔ اِس جائزے میں 20 میں سے 19 اضلاع میں علیحدہ بجٹ برانچ کی غیر موجودگی کی نشاندہی بھی کی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ سی پی ڈی آئی کی جانب سے اس بات کا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ بجٹ سازی کے نئے قوانین بنائے جائیں، بجٹ کیلینڈر پر مکمل عمل کیا جائے اور ضلعی سطح پر بجٹ سازی میں شفافیت اور عوامی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔ خلیل رونجھو نے مزید تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ مقامی حکومت بجٹ سازی میں متعلقہ افراد (سٹیک ہولڈرز) کی شمولیت کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔ قبل از بجٹ بیان جو کہ متعلقہ افراد کو بجٹ سے متعلق تجاویز پر رائے زنی کا موقع فراہم کرتا ہے 20 اضلاع میں سے صرف 4 اضلاع کی طرف سے پیش کیا گیا حکومت کی طرف سے متعلقہ افراد کے ساتھ قبل از بجٹ مشاورت تقریبا 80 فیصد اضلاع میں کی گئی جس میں بنیادی طور پر ضلعی افسران اور منتخب نمائندگان کو شامل کیا گیا، جبکہ شہریوں اور معاشرے کے اہم ارکان کو نظر انداز کیا گیاخلیل رونجھو نے نے شرکا کو بتایا کہ بجٹ ایک انتہائی اہم پالیسی دستاویز ہے۔ دورِ جدید میں حکمرانی اور پالیسی سازی میں فعال عوامی شمولیت کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔فیڈرل اور صوبائی بجٹ پر نیشنل و صوبائی اسمبلی اور پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا میں سیر حاصل بحث کی جاتی ہے، تاہم ضلعی بجٹ کی منطوری میں مکمل خاموشی اور رازداری بروئے کار لائی جاتی ہے۔ اِس امر کی اشد ضرورت ہے کہ ضلعی بجٹ عوامی گروہوں، سماجی تنظیموں اور میڈیا میں بحث کے لئے پیش کئے جائیں تا کہ ضلعی ترقی کے ایجنڈے کو مقامی سیاق و سباق میں پرکھا جا سکے۔ اس موقع پر چیئرمین میونسپل کارپوریشن حب رجب علی رند نے شرکا کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں بجٹ کا نظام انتہائی ناقص ہے ہمارے صوبے میں بلدیاتی اداروں کو آبادی کی بنیاد پر بجٹ نہیں ملتا بلکہ تمام اداروں کو برابری کے حساب سے بجٹ ملتا ہے اب حب جو کہ 5لاکھ کی آبادی والا شہر ہے اسکا بجٹ چمن جو ایک لاکھ کی آبادی کا شہر ہے کے برابر ہے. انہوں نے کہا کہ ہم اپنا بجٹ تجویز کرنے کیلے ڈی سی سی میٹنگ کا محتاج ہیں ڈی سی سی کی ڈویژنل سطح پر میٹنگ ہوتی ہیں جس میں چھ اضلاع شامل ہیں ایک بھی ضلع میٹنگ میں نہ آیا تو میٹنگ نہیں ہوتی اس لیے ہمیں اپنا بجٹ لینے میں مشکلات درپیش ہوتی ہیں اوپر سے ہم اپنی مرضی سے اسکیمات بھی نہیں دے سکتے. ورکشاپ میں میونسپل کارپوریشن حب کے کونسلران علی اصغر چھٹہ اور عبدالحمید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میونسپل کارپوریشن حب کے پچھلے بجٹ میں سے 90 لاکھ روپے شہر کے سیوریج لائنوں کے ڈکن لگانے پر مختص کیے گئے تھے مگر سیوریج کا نظام جوں کا توں ہے تو 90 لاکھ کہاں خرچ کیے گئے علی اصغر چھٹہ نے کہا کہ بجٹ میں جو صوابدیدی فنڈز ہوتے ہی انکا بھی غلط استعمال کیا جاتا ہے اپنے من پسند لوگوں کو دیے جاتے ہیں جن کو کوئی پوچھنے والا نہیں انہوں نے مطالبہ کیا عوامی فنڈز کو عوام پر خرچ کرنے کیلے متعلقہ ادارے اسکیمات پر نظر رکھیں اور عوامی فنڈز کو غلط استعمال کرنے والوں سے حساب لیں. ورکشاپ میں لسبیلہ کے ضلعی سوشل آفیسر انور بلوچ. سیکریٹری یونین کونسل حسن پیر لیاقت کھوسہ. امان اللہ لاسی. غلام رسول. سرور رونجہ. داد خان رونجہ. جی آر. نوید لاڈلا رند. فرید دلاری. وڈیرہ امتیاز موندرہ سمیت دیگر سرکاری آفیسران اور سول سائٹی کے ممبران نے شرکت کی.

Published in Daily Qaumi Awaz

Citizens’ participation in budget-making process urged

SHANGLA: Participants in a seminar in Shangla urged transparency and citizens’ participation in the budget-making process a district level in Khyber Pakhtunkhwa, a study report revealed transparency and citizen’s participation in the budget-making process was found lacking at the district level in Khyber Pakhtunkhwa.
A seminar was organized by Center for peace and development initiative CPDI here at Bisham on Wednesday, which was attended by members of local government, social activists, village secretaries and other local people.
“District Government Budget Rules 2016”, transparency and citizens’ participation in the budget-making the process at the district level in KP. The first draft of the district budget should be presented in April to ensure timely input from citizens,” said Raja Shoaib Akbar, Senior Programme Manager at the CPDI, while sharing the details of the study with partner organizations.
He said that CPDI had conducted a budget study which has revealed transparency and citizen’s participation in the budget-making process was found lacking at the district level in Khyber Pakhtunkhwa.
He added that budget Call letters were delayed; consultation with relevant stake holders not held, only two districts had functional websites and 85 posts remained vacant in district budget branches while in 10 districts deputy officer planning seat vacant during last fiscal year.
Shamsul Hadi Provincial Coordinator KP Centre for Peace and Development Initiatives (CPDI) said that Budget is the most important policy document of the government, in the modern day, state policies are supposed to be formulated through active public participation. Divulging the details, he said the local governments (LGs) had failed to include stakeholders in the budget-making process.

Published in The Northern Post

شفافیت کے اعتبار سے بلوچستان میں بجٹ سازی کا عمل انتہائی مایوس کن رہا۔ سروے رپورٹ

جعفرآباد: سی پی ڈی آئی کی جانب سے ضلعی سطح پر بجٹ سازی کے عمل پر مشتمل سروے رپورٹ جاری کر دی گئی رپورٹ کے مطابق عوامی شمولیت اور شفافیت کے اعتبار سے بلوچستان میں بجٹ سازی کا عمل انتہائی مایوس کن رہا۔بجٹ کال لیٹرزدیر سے جاری کیے گئے۔ شفافیت کوفروغ دینے کیلئے بجٹ سازی …

Published in News Room

حب: وانگ اور سی پی ڈی آئی کے زیراہتمام ضلعی بجٹ سازی سے متعلق ورکشاپ

غیر سرکاری تنظیم سینٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انیشییٹوز (سی پی ڈی آئی) کے سٹیزن نیٹ ورک برائے بجٹ اکاؤنٹبلٹی کے تحت سماجی تنظیم وانگ کے زیراہتمام ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کانفرنس ہال سوک سنیٹر حب میں کیا گیا۔

اس موقع پر چیئرمین میونسپل کارپویشن حب کے چیئرمین رجب علی رند نے خطاب کرتے ہوئے کہا موجودہ سٹٹم میں بجٹ کی تیاری و خرچ کرنے میں شدید مسائل ہیں جن کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم بے اختیار ہیں، ہمیں اختیارات حاصل نہیں کہ ہم بنیادی مسائل پر اپنی کونسل کا بجٹ خرچ کر سکیں۔ ڈویژنل کوآرڈنیشن کمیٹی کے ذریعے منظور ہونے والا بجٹ اپنی افادیت کھو بیٹھا ہے، بجٹ سازی کے عمل کو ریفارم ہونے کی ضرورت ہے تاکہ کمیونٹی کے مسائل کو فوری طور پر حل کیا جاسکے۔

تقریب سے لسبیلہ سول سوسائٹی نیٹ ورک کے امان لاسی، غلام رسول لاسی، فرید دلاری، سوشل ویلفیئر آفیسر محمد انور بلوچ، کونسلرغلام اصغر چھٹہ، کونسلر حمید بلوچ، نوید لاڈلا اور دیگر نے خطاب کیا۔

مقریرین نے اس طرح کی مشاورتی ورکشاپ کے انعقاد کا خیر مقدم کیا اور کہا بجٹ سازی میں علاقے کے مسائل کو ترجیح نہیں دی جاتی ہے۔ سال کے آخر میں بجٹ ہنگامی بنیادوں پر خرچ کیا جاتا ہے جس سے کام کی پائیداری متاثر ہوتی ہے، لہٰذ ا اس کے لیے ضروری ہے ہر بجٹ کو بروقت بنایا جائے اور بروقت خرچ کیا جائے۔

ورکشاپ کے شرکا سے وانگ کے کوآرڈنیٹر خلیل رونجھو نے خطاب کرتے ہوئے کہا سینٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انیشییٹوز (سی پی ڈی آئی) کی طرف سے آغاز کردہ مطالعاتی جائزے کے مطابق سروے میں شامل 20 اضلاع میں سے کسی بھی ضلعی حکومت نے بجٹ کی تشکیل کے دوران عوام اور متعلقہ افراد (سٹیک ہولڈر) کی شمولیت کو یقینی نہیں بنایا۔ بجٹ کال لیٹر تاخیر سے جاری کیے گئے اور بجٹ کی ٹائم لائن کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ صرف 4 اضلاع کی طرف سے قبل از بجٹ بیان جاری کیا گیا جس کی نقل عوام کے لیے دستیاب نہیں کی گئی اور تمام اضلاع کی ویب سائٹ غیر فعال پائی گئی۔ اِس جائزے میں 20 میں سے 19 اضلاع میں علیحدہ بجٹ برانچ کی غیر موجودگی کی نشاندہی بھی کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی پی ڈی آئی کی جانب سے اس بات کا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ بجٹ سازی کے نئے قوانین بنائے جائیں، بجٹ کیلینڈر پر مکمل عمل کیا جائے اور ضلعی سطح پر بجٹ سازی میں شفافیت اور عوامی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔

خلیل رونجھو نے نے شرکا کو بتایا کہ بجٹ ایک انتہائی اہم پالیسی دستاویز ہے۔ دورِ جدید میں حکمرانی اور پالیسی سازی میں فعال عوامی شمولیت کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ فیڈرل اور صوبائی بجٹ پہ پراونشنل و صوبائی اسمبلی اور پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا میں سیر حاصل بحث کی جاتی ہے، تاہم ضلعی بجٹ کی منطوری میں مکمل خاموشی اور رازداری بروئے کار لائی جاتی ہے۔

اِس اَمر کی اَشد ضرورت ہے کہ ضلعی بجٹ عوامی گروہوں، سماجی تنظیموں اور میڈیا میں بحث کے لیے پیش کیے جائیں تا کہ ضلعی ترقی کے ایجنڈے کو مقامی سیاق و سباق میں پرکھا جا سکے۔

Published in Haal Hawal

ضلعی سطح پر بجٹ سازی میں شفافیت اور عوامی شمولیت کو یقینی بنایا جائے، سالار فائونڈیشن

لورالائی: سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشیٹوز(سی پی ڈی آئی) کی طرف سے آغاز کردہ مطالعاتی جائزے کے مطابق سروے میں شامل20اضلاع میں سے کسی بھی ضلعی حکومت نے بجٹ کی تشکیل کے دوران عوام اور متعلقہ افراد ( سٹیک ہولڈر) کی شمولیت کو یقینی نہیں بنایا۔ بجٹ کال لیٹر تاخیر سے جاری کئے گئے …

Published in News Room

ایچ پی او کی جانب سے ضلعی سطع پر بجٹ سازی کے حوالے سے ورکشاپ کا اہتمام, سروے رپورٹ جاری

خضدار: سینٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انیشییٹوز (سی پی ڈی آئی) کی طرف سے آغاز کردہ مطالعاتی جائزے کے مطابق سروے میں شامل 20 اضلاع میں سے کسی بھی ضلعی حکومت نے بجٹ کی تشکیل کے دوران عوام اور متعلقہ افراد (سٹیک ہولڈر) کی شمولیت کو یقینی نہیں بنایاگیا۔ بجٹ کال لیٹر تاخیر سے جاری …

Published in News Room