غیر سرکاری تنظیم سینٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انیشییٹوز (سی پی ڈی آئی) کے سٹیزن نیٹ ورک برائے بجٹ اکاؤنٹبلٹی کے تحت سماجی تنظیم وانگ کے زیراہتمام ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کانفرنس ہال سوک سنیٹر حب میں کیا گیا۔
اس موقع پر چیئرمین میونسپل کارپویشن حب کے چیئرمین رجب علی رند نے خطاب کرتے ہوئے کہا موجودہ سٹٹم میں بجٹ کی تیاری و خرچ کرنے میں شدید مسائل ہیں جن کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم بے اختیار ہیں، ہمیں اختیارات حاصل نہیں کہ ہم بنیادی مسائل پر اپنی کونسل کا بجٹ خرچ کر سکیں۔ ڈویژنل کوآرڈنیشن کمیٹی کے ذریعے منظور ہونے والا بجٹ اپنی افادیت کھو بیٹھا ہے، بجٹ سازی کے عمل کو ریفارم ہونے کی ضرورت ہے تاکہ کمیونٹی کے مسائل کو فوری طور پر حل کیا جاسکے۔
تقریب سے لسبیلہ سول سوسائٹی نیٹ ورک کے امان لاسی، غلام رسول لاسی، فرید دلاری، سوشل ویلفیئر آفیسر محمد انور بلوچ، کونسلرغلام اصغر چھٹہ، کونسلر حمید بلوچ، نوید لاڈلا اور دیگر نے خطاب کیا۔
مقریرین نے اس طرح کی مشاورتی ورکشاپ کے انعقاد کا خیر مقدم کیا اور کہا بجٹ سازی میں علاقے کے مسائل کو ترجیح نہیں دی جاتی ہے۔ سال کے آخر میں بجٹ ہنگامی بنیادوں پر خرچ کیا جاتا ہے جس سے کام کی پائیداری متاثر ہوتی ہے، لہٰذ ا اس کے لیے ضروری ہے ہر بجٹ کو بروقت بنایا جائے اور بروقت خرچ کیا جائے۔
ورکشاپ کے شرکا سے وانگ کے کوآرڈنیٹر خلیل رونجھو نے خطاب کرتے ہوئے کہا سینٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انیشییٹوز (سی پی ڈی آئی) کی طرف سے آغاز کردہ مطالعاتی جائزے کے مطابق سروے میں شامل 20 اضلاع میں سے کسی بھی ضلعی حکومت نے بجٹ کی تشکیل کے دوران عوام اور متعلقہ افراد (سٹیک ہولڈر) کی شمولیت کو یقینی نہیں بنایا۔ بجٹ کال لیٹر تاخیر سے جاری کیے گئے اور بجٹ کی ٹائم لائن کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ صرف 4 اضلاع کی طرف سے قبل از بجٹ بیان جاری کیا گیا جس کی نقل عوام کے لیے دستیاب نہیں کی گئی اور تمام اضلاع کی ویب سائٹ غیر فعال پائی گئی۔ اِس جائزے میں 20 میں سے 19 اضلاع میں علیحدہ بجٹ برانچ کی غیر موجودگی کی نشاندہی بھی کی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی پی ڈی آئی کی جانب سے اس بات کا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ بجٹ سازی کے نئے قوانین بنائے جائیں، بجٹ کیلینڈر پر مکمل عمل کیا جائے اور ضلعی سطح پر بجٹ سازی میں شفافیت اور عوامی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔
خلیل رونجھو نے نے شرکا کو بتایا کہ بجٹ ایک انتہائی اہم پالیسی دستاویز ہے۔ دورِ جدید میں حکمرانی اور پالیسی سازی میں فعال عوامی شمولیت کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ فیڈرل اور صوبائی بجٹ پہ پراونشنل و صوبائی اسمبلی اور پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا میں سیر حاصل بحث کی جاتی ہے، تاہم ضلعی بجٹ کی منطوری میں مکمل خاموشی اور رازداری بروئے کار لائی جاتی ہے۔
اِس اَمر کی اَشد ضرورت ہے کہ ضلعی بجٹ عوامی گروہوں، سماجی تنظیموں اور میڈیا میں بحث کے لیے پیش کیے جائیں تا کہ ضلعی ترقی کے ایجنڈے کو مقامی سیاق و سباق میں پرکھا جا سکے۔