(ضلع کونسل سمیت بلدیاتی اداروں کے بجٹ مشاورت میں عوامی شمولیت یقینی بنایا جائے (سی پی ڈی آئی ، وانگ لسبیلہ

حب،
حب میں سی پی ڈی آئی اور وانگ کے زیراہتمام بجٹ سازی میں عوامی شمولیت پر ورکشاپ کا انعقاد،ورکشاپ میں سرکاری آفسیران،مقامی حکومت کے نمائندوں و سول سوسائٹی کے رہنماوں کی شرکت ورکشاپ کے شرکا سے وانگ کے کوآڈنیٹر خلیل رونجھو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سینٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انیشییٹوز (سی پی ڈی آئی) کی طرف سے آغاز کردہ مطالعاتی جائزے کے مطابق سروے میں شامل 20 اضلاع میں سے کسی بھی ضلعی حکومت نے بجٹ کی تشکیل کے دوران عوام اور متعلقہ افراد (سٹیک ہولڈر) کی شمولیت کو یقینی نہیں بنایا بجٹ کال لیٹر تاخیر سے جاری کئے گئے اور بجٹ کی ٹائم لائن کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ صرف 4 اضلاع کی طرف سے قبل از بجٹ بیان جاری کیا گیا جس کی نقل عوام کے لئے دستیاب نہیں کی گئی اور تمام اضلاع کی ویب سائٹ غیر فعال پائی گئی۔ اِس جائزے میں 20 میں سے 19 اضلاع میں علیحدہ بجٹ برانچ کی غیر موجودگی کی نشاندہی بھی کی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ سی پی ڈی آئی کی جانب سے اس بات کا مطالبہ کیا جاتا ہے کہ بجٹ سازی کے نئے قوانین بنائے جائیں، بجٹ کیلینڈر پر مکمل عمل کیا جائے اور ضلعی سطح پر بجٹ سازی میں شفافیت اور عوامی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔ خلیل رونجھو نے مزید تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ مقامی حکومت بجٹ سازی میں متعلقہ افراد (سٹیک ہولڈرز) کی شمولیت کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔ قبل از بجٹ بیان جو کہ متعلقہ افراد کو بجٹ سے متعلق تجاویز پر رائے زنی کا موقع فراہم کرتا ہے 20 اضلاع میں سے صرف 4 اضلاع کی طرف سے پیش کیا گیا حکومت کی طرف سے متعلقہ افراد کے ساتھ قبل از بجٹ مشاورت تقریبا 80 فیصد اضلاع میں کی گئی جس میں بنیادی طور پر ضلعی افسران اور منتخب نمائندگان کو شامل کیا گیا، جبکہ شہریوں اور معاشرے کے اہم ارکان کو نظر انداز کیا گیاخلیل رونجھو نے نے شرکا کو بتایا کہ بجٹ ایک انتہائی اہم پالیسی دستاویز ہے۔ دورِ جدید میں حکمرانی اور پالیسی سازی میں فعال عوامی شمولیت کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔فیڈرل اور صوبائی بجٹ پر نیشنل و صوبائی اسمبلی اور پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا میں سیر حاصل بحث کی جاتی ہے، تاہم ضلعی بجٹ کی منطوری میں مکمل خاموشی اور رازداری بروئے کار لائی جاتی ہے۔ اِس امر کی اشد ضرورت ہے کہ ضلعی بجٹ عوامی گروہوں، سماجی تنظیموں اور میڈیا میں بحث کے لئے پیش کئے جائیں تا کہ ضلعی ترقی کے ایجنڈے کو مقامی سیاق و سباق میں پرکھا جا سکے۔ اس موقع پر چیئرمین میونسپل کارپوریشن حب رجب علی رند نے شرکا کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں بجٹ کا نظام انتہائی ناقص ہے ہمارے صوبے میں بلدیاتی اداروں کو آبادی کی بنیاد پر بجٹ نہیں ملتا بلکہ تمام اداروں کو برابری کے حساب سے بجٹ ملتا ہے اب حب جو کہ 5لاکھ کی آبادی والا شہر ہے اسکا بجٹ چمن جو ایک لاکھ کی آبادی کا شہر ہے کے برابر ہے. انہوں نے کہا کہ ہم اپنا بجٹ تجویز کرنے کیلے ڈی سی سی میٹنگ کا محتاج ہیں ڈی سی سی کی ڈویژنل سطح پر میٹنگ ہوتی ہیں جس میں چھ اضلاع شامل ہیں ایک بھی ضلع میٹنگ میں نہ آیا تو میٹنگ نہیں ہوتی اس لیے ہمیں اپنا بجٹ لینے میں مشکلات درپیش ہوتی ہیں اوپر سے ہم اپنی مرضی سے اسکیمات بھی نہیں دے سکتے. ورکشاپ میں میونسپل کارپوریشن حب کے کونسلران علی اصغر چھٹہ اور عبدالحمید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میونسپل کارپوریشن حب کے پچھلے بجٹ میں سے 90 لاکھ روپے شہر کے سیوریج لائنوں کے ڈکن لگانے پر مختص کیے گئے تھے مگر سیوریج کا نظام جوں کا توں ہے تو 90 لاکھ کہاں خرچ کیے گئے علی اصغر چھٹہ نے کہا کہ بجٹ میں جو صوابدیدی فنڈز ہوتے ہی انکا بھی غلط استعمال کیا جاتا ہے اپنے من پسند لوگوں کو دیے جاتے ہیں جن کو کوئی پوچھنے والا نہیں انہوں نے مطالبہ کیا عوامی فنڈز کو عوام پر خرچ کرنے کیلے متعلقہ ادارے اسکیمات پر نظر رکھیں اور عوامی فنڈز کو غلط استعمال کرنے والوں سے حساب لیں. ورکشاپ میں لسبیلہ کے ضلعی سوشل آفیسر انور بلوچ. سیکریٹری یونین کونسل حسن پیر لیاقت کھوسہ. امان اللہ لاسی. غلام رسول. سرور رونجہ. داد خان رونجہ. جی آر. نوید لاڈلا رند. فرید دلاری. وڈیرہ امتیاز موندرہ سمیت دیگر سرکاری آفیسران اور سول سائٹی کے ممبران نے شرکت کی.

Published in Daily Qaumi Awaz

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *
You may use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>