Study of budget making process at district level launched

Sherani: Action for Welfare and Awakening in Rural Environment (AWARE) Organization in collaboration with Center for Peace and Development Initiatives (CPDI) launched a report entitled ‘Study of budget making process at district level’ here in Sherani district.

The session was aimed to identify the loopholes in preparing the district annual fiscal plan, encourage public participation and discourage political interventions. Chief guest of the session was Social Welfare Officer Malik Ehsan-ul-Haq Mandokhail. Stakeholders, government officials, councilors, representatives of non-governmental organizations and media persons attended the ceremony.

Sharing details of the report with the participants Provincial Coordinator CPDI Muhammad Asif and Executive Director AWARE Abid Sherani shed light on report and said it reveals that Budget Call Letters are delayed, budget timeline is not followed properly, not a single district out of 20 surveyed district involves the general public and stakeholders in budget making process, no district has an updated website, only four districts issue pre-budget statements and only one district has a separate budget branch. They termed the budget an important policy document of the government and said that CPDI demands transparency.

Published in Pakistan Observer

خضدار: ضلعی سطع پر بجٹ سازی کے حوالے سے ورکشاپ کا اہتمام

خضدار: سینٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انیشییٹوز (سی پی ڈی آئی) کی طرف سے آغاز کردہ مطالعاتی جائزے کے مطابق سروے میں شامل 20 اضلاع میں سے کسی بھی ضلعی حکومت نے بجٹ کی تشکیل کے دوران عوام اور متعلقہ افراد (سٹیک ہولڈر) کی شمولیت کو یقینی نہیں بنایاگیا۔ بجٹ کال لیٹر تاخیر سے جاری کئے گئے اور بجٹ کی ٹائم لائن کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ صرف 4 اضلاع کی طرف سے قبل از بجٹ بیان جاری کیا گیا جس کی نقل عوام کے لئے دستیاب نہیں کی گئی اور تمام اضلاع کی ویب سائٹ غیر فعال پائی گئی۔ اِس جائزے میں 20 میں سے 19 اضلاع میں علیحدہ بجٹ برانچ کی غیر موجودگی کی نشاندہی بھی کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار سینٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انیشییٹوز (سی پی ڈی آئی) اور ہیومن پراسپیرٹی آرگنائزیشن کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں منعقدہ ورکشاپ میں کیا گیا۔
ورکشاپ میں بتایا گیا کہ بجٹ سازی کے پہلے مرحلے میں بجٹ طلبی خطوط (بجٹ کال لیٹرز) ستمبر کے مہینے میں جاری ہو جانے چاہیے۔ مطالعاتی جائزے کے مطابق سروے میں شامل اضلاع کے 85 فیصد، یعنی 20 میں سے 17 اضلاع کو صوبائی حکومت کی جانب سے اِس سروے کے آغاز (جون 2018 ؁) تک بجٹ طلبی خطوط (بجٹ کال لیٹر) موصول نہیں ہوئے تھے۔ جبکہ 20 میں سے 3 اضلاع کے حکام نیمختلف اوقات میں بجٹ کال لیٹر موصول ہونے کی تصدیق کی۔ اِن تین اضلاع میں سے ایک ضلع نے 15 نومبر 2017 ؁ سے پہلیبجٹ کال لیٹر موصول کیا، دوسرے ضلع نے15 نومبر 2017 ؁ اور 31 مارچ 2018 ؁ کے درمیان ، جبکہ تیسرے ضلع نے بجٹ کال لیٹر جون 2018 ؁ میں وصول کیا۔بجٹ سازی کے مختلف مراحل میں تاخیر کی وجہ سے صرف 4 اضلاع ہی 30 جون 2017 ؁ سے قبل ڈویژنل کورڈینیشن کمیٹی (ڈی سی سی) سے اپنا بجٹ منظور کروانے میں کامیاب ہوئے۔
سروے کہ مطابق یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اضلاع شہریوں کے ساتھ معلومات کی شراکت کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قطعی استعمال نہیں کر رہے اور کسی ایک ضلع کی ویب سائٹ فعال نہیں ہے۔مزید برآں، کسی بھی ضلع نے شہری بجٹ جاری نہیں کیا، جس کا مقصد بجٹ کی نمایاں خصوصیات کو عام فہم زبان میں عوام کے لئے پیش کرناہوتا ہے۔ 19 اضلاع کے حکام نے بتایا کے ان کے ضلع میں علیحدہ بجٹ برانچ کی غیر موجودگی بجٹ کے مختلف مراحل میں تاخیر کاسبب بن سکتی ہے۔ پروگرام میں ڈی ای او خضدارذکریا شاہوانی، ریڈیو پاکستان خضدار کے ڈائیریکٹر سلطان آحمد شاہوانی، ڈاکٹر حضور بخش سمیت خضدار کے سماجی رضاکاروں اور طلبا و طالبات کی بڑی تعداد نے حصہ لیا۔ انہوں نے سی پی آئی اور سی این بی سی کی کوششوں کی تعریف کی۔

Published in Balochistan Point

پی ڈی آئی اورآئیز این جی او کی جانب سے بجٹ کنسلٹیشن سیشن کا انعقاد

مستونگ: سی پی ڈی آئی اور آئیز این جی اور کی جانب سے ایک روزہ ڈسٹرکٹ بجٹ کنسلٹیشن سیشن کا انعقاد۔ ضلعی سطح پر بجٹ سازی کے عمل پر مشتمل سروے رپورٹ جاری کر دی گئی رپورٹ کے مطابق عوامی شمولیت اور شفافیت کے اعتبار سے بلوچستان میں بجٹ سازی کا عمل انتہائی مایوس کن …

Published in News Room

Local governments fail to include stakeholders in the budget making process

KALAT:  Study has revealed that the local governments (LGs) had failed to include stakeholders in the budget making process. Only 4 out of 20 districts released pre-budget statement that would have provided the stakeholders a chance to express their opinion on budget proposals. This study was shared with participants in a one-day workshop on ‘Study of Budget Making Process at District Level in Balochistan, here in Kalat on Tuesday.   

The ‘Study of Budget Making Process at District Level in Baluchistan ’launched by Centre for Peace and Development Initiatives (CPDI) reveals that Budget Call letters delayed, budget time line is not followed properly, none of the 20 surveyed districts have involved the general public and the stakeholders in budget making. Only 4 districts issued pre-budget statements where the copy was not present for the public, none of the districts has a functional website, 19 out of 20 districts stated that there was no separate budget branch.

Talking about budget transparency, President Human Prosperity organization (HPO) Yousaf Baloch said that districts performance was not enviable at all. Districts are not making use of information technology to share information with citizens; There is not a single district that has a functional website. To aggravate the situation further not a single district issued a citizens’ budget.

“The officials of 19 districts stated that there was no separate budget branch; absence of a separate budget branch could be one of the major causes of delays in budget timelines,” he added.

While talking to the participants of the event Muhammad Asif, provincial coordinator CPDI said that Pre-budget consultation with stakeholders were held in 80% of districts, mainly involving district officers and elected representatives, ignoring citizens and other important segments of society. 

 Ahmed Nawaz Baloch Ex city Nazim, Haleem Mengal, currant opposition leader Municipal Committee(MC) Kalat, District organizer BNP Awami, Haji Qadir Umrani, District assistant Social welfare officie Kalat, Muhammad Iqbal, and secretary general Teacher Association Kalat Agha Athiq Rehman Shah were among the chief participants. The appreciated CPDI’s and HPO efforts for sharing   the study with stakeholders. They emphasized on the dire need of discussion on the district budgets among citizens’ groups, civil society and media for indigenizing the local development agenda. 

Published in The Balochistan Point

چترال میں ضلع سطح پر بجٹ سازی کے حوالے سے ورکشاپ کاانعقاد

چترال۔24 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 نومبر2018ء) ٹائون ہال چترال میں بجٹ پر مشاورت کے حوالے سے ایک روزہ ورکشاپ کاانعقادکیاگیا ،جس میںمنتخب کونسلرز اور یونین کونسل کے دو سیکرٹریو ں نے بھی شرکت کی۔ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر تیمور شاہ نے کہا کہ بجٹ سے پہلے اس مشاورتی ورکشاپ کا بنیادی مقصد صاف اور شفاف طریقے سے بجٹ پیش کرنا ہے اور بجٹ میں ان منصوبوں کیلئے ترجیحات شامل ہیں جو اہم اورضروری ہیں، سی پی ڈ ی آئی جو ایک غیر سرکاری ادارہ ہے وہ صوبے بھر میں بجٹ پر مشاورتی پروگرام منعقد کروارہے ہیں،اس کا بنیادی مقصد بجٹ سازی پر مشاورت کرنا ہے اور ان مسائل کی نشاندہی کرنا ہے جو نہایت ضروری ہیں۔
مختلف اضلاع میں ضلع سطح پر بجٹ برانچ میں پچاسی آسامیاں خالی ہیں۔

سی پی ڈی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ رولز 2016 پر مکمل عمل درآمد کیا جائے اور شفافیت کو فروغ دینے کیلئے بجٹ سازی میں شہریوں کی شمولیت یقینی بنایا جائے اور آئندہ مالی سال کے بجٹ کا پہلا ڈرافٹ اپریل میں پیش کرنا چاہئے تاکہ شہریوں کی تجاویز کو بروقت شامل کیا جاسکے۔

سجاد احمد جو کونسلرز فورم کا صدر بھی ہے نے کہا کہ ہم نے یونین کونسل اور ویلیج کونسل کے سطح پر متعددمنصوبوں کیلئے بجٹ رکھا تھا وہ کئی بار منقطع ہوا اور کئی منصوبے ادھورے رہ گئے،چند منصوبوں کیلئے بہت تاخیر سے پہلا قسط ریلیز ہوئی مگر اس کے بعد دوسرے قسط میں کوئی فنڈ ہی نہیں آیا۔ انہوںنے کہا کہ اب تو ویلیج کونسل کے پانچ لاکھ روپے کے منصوبوں کو بھی ٹینڈر کے ذریعے دیا جاتا ہے جبکہ ان پر پانچ ماہ لگتے ہیںاس میں سے اکثر ٹینڈر منسوح بھی ہوجاتا ہے جس پر مزید پانچ ماہ لگتے ہیں۔
انہوںنے کہا کہ اگر ٹینڈر ہوبھی جائے تو بعض اوقات ٹھیکدار غائب ہوجاتا ہے، ویلیج کونسل کے ترقیاتی منصوبوں کا پہلا مرحلہ بھی ابھی تک نامکمل ہے، ویلیج کونسل کے سطح پر پانچ لاکھ روپے تک منصوبوں کو ٹینڈر کے بغیر پراجیکٹ لیڈر کے ذریعے مکمل کرنا چاہئے تاکہ فنڈ ضائع نہ ہو اور کام بھی معیاری ہو۔اجلاس میں شرکاء کی تعداد کم ہونے پر انجینئر تیمور شاہ نے نہایت مایوسی کا اظہار کیا

Published in Passu Times

چترال میں ضلع سطح پر بجٹ سازی کے حوالے سے ورکشاپ کاانعقاد

چترال۔24 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 نومبر2018ء) ٹائون ہال چترال میں بجٹ پر مشاورت کے حوالے سے ایک روزہ ورکشاپ کاانعقادکیاگیا ،جس میںمنتخب کونسلرز اور یونین کونسل کے دو سیکرٹریو ں نے بھی شرکت کی۔ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر تیمور شاہ نے کہا کہ بجٹ سے پہلے اس مشاورتی ورکشاپ کا بنیادی مقصد صاف اور شفاف طریقے سے بجٹ پیش کرنا ہے اور بجٹ میں ان منصوبوں کیلئے ترجیحات شامل ہیں جو اہم اورضروری ہیں، سی پی ڈ ی آئی جو ایک غیر سرکاری ادارہ ہے وہ صوبے بھر میں بجٹ پر مشاورتی پروگرام منعقد کروارہے ہیں،اس کا بنیادی مقصد بجٹ سازی پر مشاورت کرنا ہے اور ان مسائل کی نشاندہی کرنا ہے جو نہایت ضروری ہیں۔
مختلف اضلاع میں ضلع سطح پر بجٹ برانچ میں پچاسی آسامیاں خالی ہیں۔

سی پی ڈی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ رولز 2016 پر مکمل عمل درآمد کیا جائے اور شفافیت کو فروغ دینے کیلئے بجٹ سازی میں شہریوں کی شمولیت یقینی بنایا جائے اور آئندہ مالی سال کے بجٹ کا پہلا ڈرافٹ اپریل میں پیش کرنا چاہئے تاکہ شہریوں کی تجاویز کو بروقت شامل کیا جاسکے۔

سجاد احمد جو کونسلرز فورم کا صدر بھی ہے نے کہا کہ ہم نے یونین کونسل اور ویلیج کونسل کے سطح پر متعددمنصوبوں کیلئے بجٹ رکھا تھا وہ کئی بار منقطع ہوا اور کئی منصوبے ادھورے رہ گئے،چند منصوبوں کیلئے بہت تاخیر سے پہلا قسط ریلیز ہوئی مگر اس کے بعد دوسرے قسط میں کوئی فنڈ ہی نہیں آیا۔ انہوںنے کہا کہ اب تو ویلیج کونسل کے پانچ لاکھ روپے کے منصوبوں کو بھی ٹینڈر کے ذریعے دیا جاتا ہے جبکہ ان پر پانچ ماہ لگتے ہیںاس میں سے اکثر ٹینڈر منسوح بھی ہوجاتا ہے جس پر مزید پانچ ماہ لگتے ہیں۔
انہوںنے کہا کہ اگر ٹینڈر ہوبھی جائے تو بعض اوقات ٹھیکدار غائب ہوجاتا ہے، ویلیج کونسل کے ترقیاتی منصوبوں کا پہلا مرحلہ بھی ابھی تک نامکمل ہے، ویلیج کونسل کے سطح پر پانچ لاکھ روپے تک منصوبوں کو ٹینڈر کے بغیر پراجیکٹ لیڈر کے ذریعے مکمل کرنا چاہئے تاکہ فنڈ ضائع نہ ہو اور کام بھی معیاری ہو۔اجلاس میں شرکاء کی تعداد کم ہونے پر انجینئر تیمور شاہ نے نہایت مایوسی کا اظہار کیا

Published in Times of Chitral

چترال میں ضلع سطح پر بجٹ سازی کے حوالے سے ورکشاپ کاانعقاد

چترال۔24 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 نومبر2018ء) ٹائون ہال چترال میں بجٹ پر مشاورت کے حوالے سے ایک روزہ ورکشاپ کاانعقادکیاگیا ،جس میںمنتخب کونسلرز اور یونین کونسل کے دو سیکرٹریو ں نے بھی شرکت کی۔ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر تیمور شاہ نے کہا کہ بجٹ سے پہلے اس مشاورتی ورکشاپ کا بنیادی مقصد صاف اور شفاف طریقے سے بجٹ پیش کرنا ہے اور بجٹ میں ان منصوبوں کیلئے ترجیحات شامل ہیں جو اہم اورضروری ہیں، سی پی ڈ ی آئی جو ایک غیر سرکاری ادارہ ہے وہ صوبے بھر میں بجٹ پر مشاورتی پروگرام منعقد کروارہے ہیں،اس کا بنیادی مقصد بجٹ سازی پر مشاورت کرنا ہے اور ان مسائل کی نشاندہی کرنا ہے جو نہایت ضروری ہیں۔
مختلف اضلاع میں ضلع سطح پر بجٹ برانچ میں پچاسی آسامیاں خالی ہیں۔

سی پی ڈی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ رولز 2016 پر مکمل عمل درآمد کیا جائے اور شفافیت کو فروغ دینے کیلئے بجٹ سازی میں شہریوں کی شمولیت یقینی بنایا جائے اور آئندہ مالی سال کے بجٹ کا پہلا ڈرافٹ اپریل میں پیش کرنا چاہئے تاکہ شہریوں کی تجاویز کو بروقت شامل کیا جاسکے۔

سجاد احمد جو کونسلرز فورم کا صدر بھی ہے نے کہا کہ ہم نے یونین کونسل اور ویلیج کونسل کے سطح پر متعددمنصوبوں کیلئے بجٹ رکھا تھا وہ کئی بار منقطع ہوا اور کئی منصوبے ادھورے رہ گئے،چند منصوبوں کیلئے بہت تاخیر سے پہلا قسط ریلیز ہوئی مگر اس کے بعد دوسرے قسط میں کوئی فنڈ ہی نہیں آیا۔ انہوںنے کہا کہ اب تو ویلیج کونسل کے پانچ لاکھ روپے کے منصوبوں کو بھی ٹینڈر کے ذریعے دیا جاتا ہے جبکہ ان پر پانچ ماہ لگتے ہیںاس میں سے اکثر ٹینڈر منسوح بھی ہوجاتا ہے جس پر مزید پانچ ماہ لگتے ہیں۔
انہوںنے کہا کہ اگر ٹینڈر ہوبھی جائے تو بعض اوقات ٹھیکدار غائب ہوجاتا ہے، ویلیج کونسل کے ترقیاتی منصوبوں کا پہلا مرحلہ بھی ابھی تک نامکمل ہے، ویلیج کونسل کے سطح پر پانچ لاکھ روپے تک منصوبوں کو ٹینڈر کے بغیر پراجیکٹ لیڈر کے ذریعے مکمل کرنا چاہئے تاکہ فنڈ ضائع نہ ہو اور کام بھی معیاری ہو۔اجلاس میں شرکاء کی تعداد کم ہونے پر انجینئر تیمور شاہ نے نہایت مایوسی کا اظہار کیا۔

Published in Urdu Point

چترال میں ضلع کے سطح پر بجٹ سازی کے عمل پر مشاورت کی گئی۔ مشاورت میں کونسلرز نے شرکت کی۔

چترال(گل حماد فاروقی) ٹاؤن ہال چترال میں بجٹ پر مشاورت یعنی District Level Budhet Consultation پر ایک ایک روزہ ورکشاپ منعقد ہوا جس میں منتحب کونسلرز اور یونین کونسل کے دو سیکرٹریو ں نے بھی شرکت کی۔ ضلعی سطح پر بجٹ کنسلٹیشن کے مشاورتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انجنئیر تیمور شاہ نے کہا کہ بجٹ سے پہلے اس مشاورتی ورکشاپ کا بنیادی مقصد صاف اور شفاف طریقے سے بجٹ پیش کرنا ہے اور بجٹ میں ان منصوبوں کیلئے ترجیحات شامل ہیں جو اہم ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پی ڈ ی آئی جو ایک غیر سرکاری ادارہ ہے وہ صوبے بھر میں بجٹ پر مشاورتی پروگرام منعقد کروارہے ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد بجٹ سازی پر مشاورت کرنا ہے اور ان مسائل کی نشاندہی کرنا ہے جو نہایت ضروری ہیں۔ محتلف اضلاع میں ضلع سطح پر بجٹ برانچ میں پچاسی آسامیاں حالی ہیں۔ CPDI نے مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ رولز 2016 پر مکمل عمل درآمد کیا جائے اور شفافیت کو فروغ دینے کیلئے بجٹ سازی میں شہریوں کی شمولیت یقینی بنایا جائے۔ ان کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا پہلا ڈرافٹ اپریل میں پیش کرنا چاہئے تاکہ شہریوں کی تجاویز کو بروقت شامل کیا جاسکے۔

سجاد احمد جو کونسلرز فورم کا صدر بھی ہے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نظامت کے صرف چا ر پانچ ماہ رہ گئے اب اس کا کیا فائدہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ یہ مشاورتی پروگرام پہلے ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یونین کونسل اور ویلیج کونسل کے سطح پر من منصوبوں کیلئے بجٹ رکھا تھا وہ کئی بار منقطع ہوا اور کئی منصوبے ادھورے رہ گئے۔ چند منصوبوں کیلئے بہت تاخیر سے پہلا قسط ریلیز ہوا مگر اس کے بعد دوسرے قسط میں کوئی فنڈ ہی نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ اب تو ویلیج کونسل کے پانچ لاکھ روپے کے منصوبوں کو بھی ٹنڈر کے ذریعے دیا جاتا ہے جبکہ ٹنڈر پر پانچ ماہ لگتے ہیں اور اکثر ٹنڈر منسوح بھی ہوتا ہے جس پر مزید پانچ ماہ لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ٹنڈر ہوبھی جائے تو بعض اوقات ٹھیکدار غائب ہوجاتا ہے یا رنگ کرکے کام کو نہایت Below ریٹ پر لیتا ہے جس سے معیار حراب ہوتا ہے۔

Published in Chitral Affairs