چترال میں ضلع کے سطح پر بجٹ سازی کے عمل پر مشاورت کی گئی۔ مشاورت میں کونسلرز نے شرکت کی۔

چترال(گل حماد فاروقی) ٹاؤن ہال چترال میں بجٹ پر مشاورت یعنی District Level Budget Consultation پر ایک ایک روزہ ورکشاپ منعقد ہوا جس میں منتحب کونسلرز اور یونین کونسل کے دو سیکرٹریو ں نے بھی شرکت کی۔ ضلعی سطح پر بجٹ کنسلٹیشن کے مشاورتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انجنئیر تیمور شاہ نے کہا کہ بجٹ سے پہلے اس مشاورتی ورکشاپ کا بنیادی مقصد صاف اور شفاف طریقے سے بجٹ پیش کرنا ہے اور بجٹ میں ان منصوبوں کیلئے ترجیحات شامل ہیں جو اہم ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پی ڈ ی آئی جو ایک غیر سرکاری ادارہ ہے وہ صوبے بھر میں بجٹ پر مشاورتی پروگرام منعقد کروارہے ہیں۔ اس کا بنیادی مقصد بجٹ سازی پر مشاورت کرنا ہے اور ان مسائل کی نشاندہی کرنا ہے جو نہایت ضروری ہیں۔ محتلف اضلاع میں ضلع سطح پر بجٹ برانچ میں پچاسی آسامیاں حالی ہیں۔ CPDI نے مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ رولز 2016 پر مکمل عمل درآمد کیا جائے اور شفافیت کو فروغ دینے کیلئے بجٹ سازی میں شہریوں کی شمولیت یقینی بنایا جائے۔ ان کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا پہلا ڈرافٹ اپریل میں پیش کرنا چاہئے تاکہ شہریوں کی تجاویز کو بروقت شامل کیا جاسکے۔
سجاد احمد جو کونسلرز فورم کا صدر بھی ہے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نظامت کے صرف چا ر پانچ ماہ رہ گئے اب اس کا کیا فائدہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ یہ مشاورتی پروگرام پہلے ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یونین کونسل اور ویلیج کونسل کے سطح پر من منصوبوں کیلئے بجٹ رکھا تھا وہ کئی بار منقطع ہوا اور کئی منصوبے ادھورے رہ گئے۔ چند منصوبوں کیلئے بہت تاخیر سے پہلا قسط ریلیز ہوا مگر اس کے بعد دوسرے قسط میں کوئی فنڈ ہی نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ اب تو ویلیج کونسل کے پانچ لاکھ روپے کے منصوبوں کو بھی ٹنڈر کے ذریعے دیا جاتا ہے جبکہ ٹنڈر پر پانچ ماہ لگتے ہیں اور اکثر ٹنڈر منسوح بھی ہوتا ہے جس پر مزید پانچ ماہ لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ٹنڈر ہوبھی جائے تو بعض اوقات ٹھیکدار غائب ہوجاتا ہے یا رنگ کرکے کام کو نہایت Below ریٹ پر لیتا ہے جس سے معیار حراب ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویلیج کونسل کے ترقیاتی منصوبوں کا پہلا مرحلہ بھی ابھی تک نامکمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویلیج کونسل کے سطح پر پانچ لاکھ روپے تک منصوبوں کو ٹنڈر کے بغیر پراجیکٹ لیڈر کے ذریعے مکمل کرنا چاہئے تاکہ فنڈ ضائع نہ ہو اور کام بھی معیاری ہو۔
بعض کونسلران نے شکایت کی کہ اسلام آباد یا پشاور میں بیٹھے ہوئے لوگ اکثر یہاں آتے نہیں ہیں اور صرف حانہ پری کیلئے چترال میں بھی ورکشاپ کراتے ہیں یا کوئی منصوبہ بندی کرتے ہیں جن میں اکثر مقامی لوگوں سے مشاورت ہی نہیں کی جاتی جس کا انجام ناکامی کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔اجلاس میں شرکاء کی تعداد کم ہونے پر انجنئیر تیمور شاہ نے نہایت مایوسی کا اظہار کیا۔

Published in City Express

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *
You may use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>